نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ مرکزی یونیورسٹی جلد ہی پوری طرح وائی فائی
پر مشتمل یونیورسٹی ہو جائے گی۔ یہ ملک کی پہلی مرکزی یونیورسٹی ہوگی جس کے
تمام احاطے وائی فائی پر مشتمل ہوں گے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر
طلعت احمد نے آج یہاں یواین آئی کو بتایا کہ تمام احاطے کو
وائی فائی پر مشتمل بنانے کیلئے ہم نے اس سال اگست میں یونیورسٹی گرانٹ
کمیشن، انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت اور قومی انفارمیشن سینٹر (این آئی
سی) کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور کمیشن نے اس منصوبہ بندی کے لئے آٹھ
کروڑ 70 لاکھ روپے بھی دیئے تھے۔ محض دو ماہ میں ہم نے 40 فیصد احاطے کو
وائی فائی پر مشتمل بنا دیا ہے اور جلد ہی ہم سو فیصد وائی فائی کی سہولت
طلبہ کو مہیا کرا دیں گے۔ امید ہے کہ نئے سال کے آغاز میں یہ کام مکمل ہو
جائے گا اور جامعہ سو فیصد وائی فائی والی پہلی یونیورسٹی بن جائے گی۔ابھی
کوئی بھی عوامی یونیورسٹی مکمل طورپر وائی فائی پر
مشتمل نہیں ہو پائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ میں 17 ہزار 500 طالب علم ہیں اور 880 اساتذہ ہیں۔
وائی فائی ہونے سے تمام طالب علم اور استاد وائی فائی کی سہولت حاصل
کرسکیں گے اور اب نیشنل ڈیجیٹل لائبریری نیٹ ورک میں جامعہ کے شامل ہونے سے
وہ اس لائبریری کی کتابوں کو بھی انٹرنیٹ پر پڑھ سکیں گے۔ واضح رہے کہ ملک
کے 74 تعلیمی ادارے اس ڈیجیٹل لائبریری نیٹ ورک کے رکن بنے ہیں۔ جامعہ حال
ہی میں اس کا رکن بنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ پوری طرح ویب پر مبنی
یونیورسٹی بن گئی ہے۔ اس میں داخلہ لینے کا مکمل عمل آن لائن ہو گیا ہے
یہاں تک کہ ہاسٹل میں درخواست دینے کے عمل کو بھی پوری طرح آن لائن بنا دیا
گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے گزشتہ دنوں قومی تعلیمی الیکٹرانک فنڈ اسکیم
منظور کی ہے لیکن اس کے پہلے ہی نافذ ہونے سے جامعہ میں یہ سہولت دستیاب ہے
اور کوئی بھی طالب علم اپنے سرٹیفکیٹ اور مارک شیٹ کا الیکٹرانک پرنٹ ڈاؤن
لوڈ کر سکتا ہے۔